۱. موسیقی کے مانے ہوئے ضابطوں کے مُطابق سُروں کی بندھی ہوئی ترتیب.
چہو راگ چھتیس جے بھارجا
نہ پوجے نہ بہجے کدہیں سارجا
(۱۵۶۴ ، حسن شوقی ، د ، ۷۹)
واں کے بے بخت است ابھاگا و دگر بخت (است) بھاگ
فارسی آمد سرور (و) ہند (و) ی گویند راگ
(۱۶۲۱ ، خالق باری ، ۹۲)
مری آہنگ پر رکھ گوشِ دل یار
کہ ہندی راگ ہیں چھ سن بیاں وار
(۱۷۵۹ ، راگ مالا ، ۲)
اس کے سامنے چھ راگ چھتّیس راگنیاں آٹھ پہر ... اس کی سیوا میں ہاتھ جوڑے کھڑی رہتی تھیں.
(۱۸۰۳ ، رانی کیتکی ، ۲۲)
اہلِ ہند کے نزدیک راگ چھ ہیں اوّل بھیروں دوسرے مالکوس چھٹے دیپک.
(۱۸۷۳ ، مطلع العجائب (ترجمہ) ، ۲۹۴)
یہ لذّت کہ پراگندہ واقعات دراصل کسی ایک ہی مخفی واقعہ کے مظاہر ہیں اسی طرح کی لذت ہے جو کسی گویے کو پراگندہ آوازوں کے ایک نغمے یا راگ میں مُنتظم کر دینے سے حاصل ہوتی ہے.
(۱۹۲۳ ، سیرۃالنبیؐ ، ۳ : ۱۵۸)
جینا ہے تو دُکھ بھی ہے سُکھ بھی رونا بھی ہے ہنسنا بھی ہے
ساز ایک ہی ہوتا ہے جس پر سب راگ بجائے جاتے ہیں
(۱۹۵۱ ، آرزو لکھنوی ، سازِ حیات ، ۱)
تلسی داس ، سور داس اور میرابائی کی تصانیف میں گیتوں کا ایک بڑا ذخیرہ پایا جاتا ہے اُن کے گِیتوں میں شعریت اور ادبیت بھی ہے. راگ اور راگنیوں میں گائے جاتے ہیں.
(۱۹۸۶ ، اُردو گِیت ، ۵۹)
۲. (i) گانے کا عمل ، نواگری ، موسیقی.
باغ سے لے کر شہر تائیں دو رستہ کسی تختوں کے اُوپر زمین پر راگ اور ناچ کریں.
(۱۷۴۶ ؟ ، قصَۂ مہر افروز و دلبر ، ۸)
اکثر اوقات راگ کی مجلس میں جانا.
(۱۸۰۱ ، باغ اردو ، ۸۹)
راگی کو عطائی بھی لو راگ سِکھاتا ہے
کوئل کو گلے بازی اک کاگ سِکھاتا ہے
(۱۹۱۱ ، پہلا پیار ، ۵۷)
(ii) نغمہ ، آہنگ ، نغمگی.
آواز راگ کی سونا ، کھڑا ہو نعرہ مارا اور ان لوگوں کو اس بدعت سے منع کیا.
(۱۷۳۲ ، کربل کتھا ، ۸۱)
یہ سماں باغ کا یہ فرش و لباس
راگ اور رنگ کا بھی کرلو قیاس
(۱۷۹۱ ، حسرت لکھنوی ، طوطی نامہ ، ۵۵)
پُر ہوں میں شکوے سے یوں راگ سے جیسے باجا
اک ذرا چھیڑیے پھر دیکھیے کیا ہوتا ہے
(۱۸۶۹ ، غالب ، د ، ۲۴۰)
کیا راگ ہے کیا لَے کاری ہے
اک وجد کا عالم طاری ہے
(۱۹۲۷ ، مطلعِ انوار ، ۸۹)
میر کا یہ مخصوص راگ وہ نشتر ہے جس کے اثر تک کوئی اور شاعر نہیں پہنچ سکا.
(۱۹۸۰ ، محمد تقی میر ، ۱۰۷)
(iii) سُر یا آواز کی ہم آہنگی.
تمام آوازیں راگ اور تال سے درست نہ تھیں.
(۱۹۲۴ ، خونی راز ، ۵۱)
(iv) گِیت ، ترانہ.
ہم درد کا گانا ہے تُمن بزم منے راگ
پیو نیہہ کے کھونٹے بنا ہے میرا جیا تلخ
(۱۶۱۱ ، قلی قطب شاہ ، ک ، ۲ : ۸۴)
شہر کو آئین بندی کِیا ، گویے راگ شروع کِیے.
(۱۷۳۲ ، کربل کتھا ، ۲۵۲)
راگ اور ملار گانے کی صدا آتی تھی.
(۱۸۸۲ ، طلسمِ ہوش رُبا ، ۱ : ۸۵۹)
زمین و آسمان کے سچّے مالک ... تو وہ جس کی قُدرت کا راگ فلکِ نیلوفری نے تاروں کو گود میں لیے رات بھر گایا.
(۱۹۱۷ ، طوفانِ ، حیات ، ۴)
۳. قِصّہ ، تذکرہ ، بیان.
وہی قومی ترقی یا تنزَل کا راگ بار بار گایا جائے.
(۱۹۰۴ ، مکاتیب حالی ، ۵۰)
احمق چلا ہے یہاں آزادی کا راگ الاپنے.
(۱۹۳۵ ، دُودھ کی قِیمت ، ۱۰۵)
اُن کی تعریف اور توصیف کا راگ الاپنا شروع کر دیا.
(۱۹۴۳ ، جنّتِ نگاہ ، ۱۷۳)
تم میری جگہ ہوتے تو کوئی اور ہی راگ الاپتے.
(۱۹۵۹ ، وہمی ، ۷۶)
یونس احمد نے ... بے شُمار کہانیاں ترجمہ کر کے بھیجیں لیکن ان میں اکثراعلیٰ پائے کی نہیں تھیں بس آگ ، خُون اور بغاوت کا راگ تھا.
(۱۹۸۴ ، مری زندگی فسانہ ، ۳۹۷)
اف : الاپنا ، گانا .
-
۴. (مجازاً) جھنجٹ ، جنجال ، جھگڑا ، فیل.
ابھی لشکر تک میں پہنچی نہیں کہ آپ نیا راگ لائے.
(۱۸۸۲ ، طلسم ہوش رُبا ، ۱ : ۲۱)
یہی روگ جی کا یہی راگ جی کا
بجاتی ہے ہر سانس چاہت کا لہرا
(۱۹۳۸ ، سریلی بانسری ، ۱۱)
۵. دھوکا ، فریب ، جُھوٹی تسلّی.
کسی کو راگ کسی کو دھوکا ، خُدا ایسے دغا باز فقیروں ... سے سب کو بچائے.
(۱۹۰۸ ، صبحِ زندگی ، ۱۷)
عامل عاقل نے صاحبزادی کے کان میں کہا ... میں تمہارا بھید کسی سے نہ کہوں گا ، صاحبزادی راگ میں آگئیں.
(۱۹۳۵ ، اودھ پہنچ ، لکھنؤ ، ۲۰ ، ۸ : ۶)
۶. (سیف بازی) آہنی موزہ جو پوری پنڈلی اور گُھٹنے کو ڈھکے رہے.
(۱ پ و ، ۸ : ۵۵)
س
[ س : रअग]
اہم اطلاع
اردو لغت بائیس ہزار صفحوں پر مشتمل ، دو لاکھ چونسٹھ ہزار الفاظ کا ذخیرہ ہے . اسے اردو زبان کے جیّد اساتذہ نے 52 سال کی عرق ریزی سے مرتب کیا ہے .
زیر نظر ویب سائٹ انسانی کاوش ہے لہذہ اغلاط کے امکانات سے مبرا نہيں ، آپ سے التماس ہے کہ اغلاط کی نشان دہی میں ہماری معاونت فرمائیں .
نشان دہی کے لیے ہماری ویب سائٹ پر رابطہ کے ان باکس میں اپنی رائے سے آگاہ کریں .