اتال اے سہیلی نہ کر توں درنگ
بجایا رسوں آج خوش راگ و رنگ
اور وہاں ہو رہا تھا راگ و رنگ
ناچ ہوتا تھا باجے تھی مردنگ
اسی دن سے راگ رنگ شروع ہوا.
(۱۸۰۲ ، نثر بے نظیر ، ۱۳۷)
اُنھیں کسی کے مرنے جینے کی کیا فِکر اپنے راگ رنگ سے مطلب ہے.
(۱۹۲۲ ، گوشۂ عافیت ، ۱ : ۱۴۴)