انہی دِنوں میں ایک جوگی آ نِکلا جو راگ وِدَیا کا اُستاد تھا.
(۱۹۲۹ ، ناٹک کتھا ، ۶۴)
گورداسپور میں ماموں کی بیٹھک موسیقی کا دھرم شالہ ہوا کرتی تھی. بے سہارا شوقین فن کے دیوانے ... حسبِ توفیق راگ وِدَیا میں سے کُچھ کُچھ لے کر یا د کر چلے جایا کرتے تھے.
(۱۹۸۴ ، اوکھے لوگ ، ۳۰۲)