صدیوں تک اس ہیرو کا راگ ہندوستان میں گیا جائے گا.
(۱۸۹۹ ، حیاتِ جاوید ، ۶)
حالی نے ... نئے خیالات کا راگ گایا اور عہد جدید کی سب سے اوّل نمائندگی کی.
(۱۹۳۱ ، مقدمات عبدالحق ، ۲ : ۵۳)
تمہارا میاں ڈھونڈتا ہوا یہاں آتا ہے کہ نہیں اور آتا ہے تو کیا راگ گاتا ہے.
(۱۸۹۰ ، طلسمِ ہوش رُبا ، ۴ : ۲۰۶)
کہہ دیا کہ آج نہ جاؤں گی مگر تُم وہی راگ گاتی ہو.
(۱۹۱۴ ، حُسن کا ڈاکو ، ۱ : ۵)