وہ (عطیہ بیگم فیضی) مصر بھی گئیں اور فراعنۂ مصر کے زمانے کی تہذیب کی تاریخ کے سلسلے میں ان کا مطالعہ خاصا وسیع تھا اُس زمانے کے راگ راگنیوں کی شکلیں امراؤ بندو خان اور دُوسرے گانے والوں اور گانے والیوں کو بتا کر اُن سے گواتیں .
(۱۹۸۴ ، کیاقافلہ جاتا ہے ، ۱۱۸)