یہ گروہ بہت ذوق و شوق سے غزلیں گاتا تھا راگداری کے کرشمے دِکھاتا تھا.
(۱۹۵۷ ، یدِبیضا ، ۴۴۴)
اسی طرح وہ راگ داری کے ایک ایک راگ اور ایک ایک ریشے سے واقف تھے.
(۱۹۸۴ ، کِیمیاگر ، ۱۸)
وہاں اسے موسیقی کی چاٹ لگ گئی راگ داری نے اُسے دیوانہ بنا دیا.
(۱۹۸۴ ، اوکھے لوگ ، ۳۰۲)