حضرت جامہ سے باہر ہوگئے . . . اتنا ہنسے کہ دیکھنے
والے اندیشۂ شادی مرگ کی قید میں پھنسے.
( ۱۸۴۵ ، نغمۂ عندلیب ، ۲۱۷ ).
بات سنتے ہی جامے سے باہر ہو جانا آدمی کے واسطے زیبا نہیں .
( ۱۹۳۷ ، اشارات ، ۱۱۶ ).
پہن کر رخت نو جامے سے باہر تھے جو یاروں میں
کفن پہنے ہوئے سوتے ہیں کیا غافل مزاروں میں