ناصر کے اس کہنے پر کہ کہیں یہ الٹی نہ کر دیں یاروں نے .... سب رکابیاں میز سے غائب کر دیں.
(۱۹۲۷، فرحت مضامین ، ۶۲:۶)
جلنے کا خوف داغ سےہے جسم زار کو
الٹی سنو کہ پھول سے کھٹکا ہے خار کو
الٹی سنو میرا ہی تو روپیہ گیا اور میں ہی چور ٹھہرا
(۱۹۲۴ ،نوراللغات ، ۳۷۸:۱)