ہور عام خاص سب ہور عالم سب یاں حیران.
(۱۶۳۵ ، سب رس ، ۱۰۸).
تجھ وصل کے فراق میں رہتے ہیں عام و خاص
انجھوان تے روخاں میں سموتے ہیں عام و خاص
کیوں نہ ہو محبوب میرا جگ میں خاص
اس کی کرتے ہیں صفت سب عام خاص
دل میں ہمارے یار ہی کا ہے مقام خاذص
خلوت کی یہ جگہ ہے نہ ہوں جمع عام خاص