یہ نہیں نیک طَور خوباں کے
آشنائی کوعام کرتے ہیں
خدا کرےکہیں دیدار کو وہ عام کریں
کہ جاکےطُور پہ موسیٰ کوہم سلام کریں
میری خلوتوں کے نہ اسرار پوچھو
مناسب نہیں ہے انہیں عام کرنا
ہدیۂ رحمتِ خاص مجھ پر دوام کر اور عطیۂ جنتِ بریں مجھ پر عام کر.
(۱۷۳۲ ، کربل کتھا ، ۴۵).