نظر ناموس پادشاہ کون عالم پناہ کو سلام کر ، کچھ کلام گر چلیا.
(۱۶۳۵ ، سب رس ، ۴۹).
ہے عاشقاں میں جکوئی آج لاڈلا تیرا
خدا سوں کیوں نہ وو موسیٰ ہو جا کلام کرے
بڑی تعظیم و تکریم سے سلام کیا ، بہت ادب و قاعدہ سے کلام کیا.
(۱۸۶۸ ، رسوم ہند ، ۲۷۴).
کلام نہیں کرتی ، سر جھکائے ہوئے مثلِ تصویر خاموش بیٹھی ہے.
(۱۸۹۱ ، طلسم ہوش ربا ، ۵ : ۸۳۳).
شریر جھونکوں سے پتوں کی نرم سر گوشی
کلام کرنے کا لہجہ مجھے سکھاتی ہے
انہوں نے از روئے قواعدِ نحو اس میں کلام کرنا شروع کیا.
(۱۸۶۶ ، خطوط غالب ، ۵۳۶).
مہدی کے بارے میں جو احادیث آئی ہیں ہم کو ان کی اسناد میں کلام کرنے کا موقع ہے.
(۱۹۰۴ ، مقدمۂ ابِن خلدون (ترجمہ) ، ۲ : ۲۳۶).
ما النّصر اِلّا مِن عِنداللہ
کافر ہے جو اس قول میں کرتا ہے کلام
کرتے ہیں مدعی دہنِ یار میں کلام
کچھ وہ بھی منہہ سے بولے تو ہم گفتگو کریں
کرتی ہے یاں زباں کمرِ یار میں کلام
معدوم ہے جواب ہمارے سوال کا