مصر کی حالت اضطراب میں تھی کوئی سردھرا نہ تھا.
(۱۸۴۷ ، تاریخ ابوالفدا (ترجمہ) ، ۲ : ۱۰۷) .
بچّوں پر مُصیبت وہاں آتی ہے جہاں کوئی سر دھرا نہیں ہوتا.
(۱۸۹۵ ، حیاتِ صالحہ ، ۱۰۹) .
یہ گروہ اس آواز پر اس طرح دوڑا جیسے کسی بن سری فوج کو کوئی سردھرا ہوجائےگا.
(۱۹۰۱ ، حیاتِ جاوید ، ۲ : ۶۳) .
ان ہی کے ظلموں سے تو میں اب نکاح کر رہی ہوں کہ میرا کوئی سر دھرا پیدا ہو جائے .
(۱۹۴۷ ، فرحت ، مضامین ، ۲ : ۳۴) .
محلے والے ان کو اپنا سردھرا سمجھتے تھے.
(۱۹۸۱ ، آسماں کیسے کیسے ، ۲۴۹) .
[ سر + دھرا (دھرنا (رک) کا حالیۂ تمام) ] .