راحت پہن٘چی ٹک تم سے تو رنج اُٹھایا برسوں تک
سر سہلاتے موجو کبھی تو بھیجا بھی کھا جاتے ہو
یہ ہیں میٹھی چُھری زہر کی بُجھی سر سہلائیں بھیجا کھائیں.
(۱۸۸۸ ، ابن الوقت ، ۱۳۹) .
مامائیں تک حرام اپنے مطلب کی غلام خوب سر سہلایا بھیجا کھایا.
(۱۹۰۸ ، عبیرِ ہندی ، ۳۰) .