کہ جس ٹھار پر ہوئے شرزے کی چال
تو اُس ٹھار گج کاچلے کیا مجال
آنکھوں کا عاشقوں کی ، رہِ یار میں ہے فرش
دامن پر اس کے اُڑ کے پڑے یا مجال خاک
مجال کیا ہے نہ سیدھا ہو چرخِ کج رفتار
کہ قہرمان و شہِ کجکلاہ ہے محبوب
ایک مرتبہ جگہ آپ نے ان ریلوے اسٹاک ایکسچینج والوں سے خرید لی تو کیا مجال کوئی دوسرا اس جگہ پر بیٹھ جائے.
(۱۹۹۲ ، افکار ، کراچی ، اپریل ، ۵۷) .