کیا خَطِ گلزار سے جب فراغ
ہوا صفحہ قطعۂ گلزار باغ
لکھنے میں بھی یہہ دست رس پیدا کیا کہ نسخ و نَستعلیق و شِکَستہ و تَعلیق و خطِّ غُبارو خطِّ گُلزار پر ایک بخوبی لکھنے لگا.
(۱۸۰۲ ، نثربے نظیر ، ۲۴ )
خطِ گلزار میں لکا ہے مجھے خط اس نے
مژدۂ وصل سے کالی نہیں تحریرِ بہار
آبجو گردِ چمن لمحۂ خورشید سے ہے
خطِ گلزار کے صفحہ بہ طلائی جدول
خطِ گُلزار سے ہر گُل پہ یہ مصرع تحریر
نقش ثانی ہے یہ فردوس ہے نقش اول
خط گلزار- دوہری لکیروں سے حروف کو بنا کر درمیانی جگہ میں گل بوٹے بنائے جاتے.
(۱۹۶۲ ، فن تحریر کی تاریخ ، ۲۲۷ ).
[ خط + گلزار (رک) ]