بھیجا جو ہم نے لکھ کے فرنگی پسر کو خط
یہ بھی لکھا کہ ڈاک میں نمبر بدل گیا
ایک شخص تم سے پوچھے گا آپ کیا خریدنا چاہتے ہیں تم نے کہا کہ گھڑی وہ کہہ دے گا فلاں نمبر کی دکان میں جائیے
(۱۸۸۱ ، تہذیب الاخلاق ، ۲ ، ۳۵)
انگلینڈ بینک ہر سال چار کروڑ پچپن لاکھ نوٹ ۔۔۔۔۔ ضائع کر کے اسی نمبر کے اور نوٹ تیار کرتا ہے
(۱۹۰۸ ، انتخاب فتنہ ، ۲۲۰)
مجھے اس کے گھر کا نمبر ازبر ہو گیا
(۱۹۷۸ ، بے سمت مسافر ، ۱۲۳)
نامے وہ باری باری عشاق کے پڑھیں گے
عجلت سے کچھ نہ ہوگا نمبر لگے ہوئے ہیں
جوں جوں دن گزریں گے نمبر سے عہدہ بڑھتا جائیگا
(۱۸۹۱ ، ایامیٰ ، ۲۰)
نمبر یہ لفظ بمعنی گنتی نشان درجہ ، باری یا نوبت اردو میں رائج ہے
(۱۹۵۵ ، اردو میں دخیل یورپی الفاظ ، ۲۰۳)
رفتہ رفتہ انگریزوں نے پاؤں پھیلانے شروع کیے اور جگہ جگہ ان کی حکومت بنتی گئی تو فوجی اور انتظامیہ نقطہء نظر سے ۔۔۔۔ نمبر آیا ہوگا
(۱۹۸۹ ، اردو نامہ ، لاہور ، جون ، ۲۰)
کترنے والوں کا لکھا ہے اس کے بعد میں نمبر اور ان کی جنس میں خرگوش چوہا اور گلہری ہے
(۱۹۱۶ ، سائنس و فلسفہ ، ۲۲)