ولیکن بھوکا ہوں میں دیدار کا
بھی مہمان ہوں میں گھڑی بار کا
مدرسہ یا دیر تھا یا کعبہ یا بت خانہ تھا
ہم سبھی مہمان تھے واں تو ہی صاحب خانہ تھا
ارمغانِ داغِ سودا لے چلے سوئے وطن
دو دن اس وحشت سرا میں ہم بھی مہماں ہوگئے
مان لے کہنا مرا اے جان ہنس لے بول لے
حسن یہ دو دن کا ہے مہمان ہنس لے بول لے
کچھ دیر کی مہمان ہے جاتی دنیا
اک اور گنہ کر لوں کہ توبہ کرلوں