جب کسی طوائف کو پکے گانے کا خیال آتا ہے تو ایسی دھریت کی تان لگاتی ہے کہ آواز دھریتال کو جاتی ہے.
( ۱۸۵۳ ، شرح اندرسبھا ، ۸۰ )
کم سمجھ لوگوں نے معمولی گویوں سے غزلوں اور دادروں کی فرمائش کر کے اعلیٰ درجے کے پکے گانے کی قدر و منزلت گھٹا رکھی ہے.
( ۱۹۳۲ ، خطبات مشران ، ۱ : ۳۳۴ )