گر پھر بھی اشک آئیں تو جانوں کہ عشق ہے
حُقّے کا منہ سے غیر کی جانب دھواں نہ چھوڑا
ایک سروے رپورٹ کے مطابق شہر میں چلنے والی گاڑیوں میں دھنواں چھوڑنے والی گاڑیوں میں کثرت سے اضافہ ہو رہا ہے.
(۱۹۸۸ ، جنگ ، کراچی ، ۲ جنوری ، ۱۱)
ہمارے ہاں پارٹیاں بہت ہیں لیکن سب دھواں چھوڑ رہی ہیں.
(۱۹۷۸، ابنِ انشا ، خمارِ گندم ، ۹۹ ).