بھرا ہے خون کے بدلے بُخارِ سو داوی
بدن کو چیروں جہاں سے وہیں دُھواں دے گا
ایک عورت ... خوشبودار چیزوں سے دھواں دیا کرتی تھی.
(۱۸۳۵ ، احوال الانبیا ، ۱ : ۲۲۸)
ایسے الفاظ ڈھونڈ کر نِکالے جن کو سن کر سُننے والا تھوڑا بہت دُھواں دے جائے ... تن بدن میں آگ نہ لگنے پائے.
(۱۹۸۴ ، کیا قافلہ جاتا ہے ، ۱۳۷)