اس نے دے دھواں دھوں ، دے دھواں دھوں اپنے بے زبان معصوم بچّے کو پیٹ ڈالا .
(۱۸۷۷ ، توبۃ النصوح ، ۱۰۸).
معمولی لوگوں میں ذرا اونچی آواز میں ہوتی ہے اور رزیلوں میں دھواں دھوں ہوتی ہے مگر ہوتی ہے سب میں.
(۱۹۴۷ ، فرحت ، مضامین ،۴ : ۱۲۵)
آتشبازی اور توپوں کی دُھواں دُھوں کی وہ دُھوم دھام کی کہ مخالفوں کو خوف پیدا ہوا.
(۱۸۹۷ ، تاریخِ ہندوستان ،۵ : ۲۲۲)
باجے والوں نے وہ دھواں دُھوں کی کہ کان پڑی آواز سنائی نہ دیتی تھی.
(۱۹۴۷ ، فرحت ، مضامین ، ۴ : ۷۰)
ازغیبی گولا آنکر لگا کہ پہاڑ کا اوپر کا حصہ دھواں دھوں کرتا ہوا ہوا میں اُڑ گیا .
(۱۸۹۰ ، جغرافیۂ طبیعی ،۱ : ۱۰۵)