اس خط کا جواب جو پرسوں مجھ کو پہنچا ہے موم جامے میں لپیٹ کر بھیجوں گا ۔
(۱۸۶۰، خطوط غالب ، ۵۰۹) ۔
سنا ہے کہ اس طرف برف خونی پڑتی ہے سب صاحبان تدبیر کریں موم جامے نکلواؤ بارگاہوں پر موم جامے چڑھاؤ ۔
(۱۸۸۲ ، طلسم ہوشربا ، ۱ : ۵۸۹) ۔
صنعتوں میں یہاں اونی قالین ، پٹو ، موم جامہ ، ریشمی کپڑا ، کلاہ ، تانبے اور مٹی کے برتن مشہور ہیں۔
(۱۹۲۴ ، جغرافیہء عالم (ترجمہ) ، ۲۰۸) ۔
پیور میسوری سلک کو فیروزہ موم جامہ بتا رہی تھیں ۔
(۱۹۹۰ ، چاندنی بیگم ، ۳۱۸) ۔