دانا موم دل ہے دانش کی آگ پر گلے گا ۔
(۱۶۳۵ ، سب رس ، ۱۳) ۔
گر تمنا ہے کہ ہوں روشن دلوں میں سر بلند
مجھ سوں پروانے اپر ہو موم دل اے شمع رو
اور مسلماں موم دل رہنا سدا
سنگدلی سے ہووے نیں حاصل خدا
(۱۸۴۸ ، صراط مستقیم ، ۸۳) ۔
پروانوں کو رات بھر جو روئی
روشن ہے کہ شمع موم دل تھی
(۱۹۷۱ ، عابد (سید عابد علی) ، مقالات عابد ، ۷۵) ۔