محفل میں تری شمع بنی موم کی مریم
پگھلی پڑی ہے اس کی وہ کافور کی گردن
موم کی مریم میں ہوں فولاد خان سے اب کڑی
سختیاں ایسی سہیں دل میرا پتھر ہوگیا
یہ عورتیں کتنی بیوقوف ہوتی ہیں جس طرح انہیں چاہو بہلا پھسلا لو ، موم کی مریم ہیں بالکل ۔
(۱۹۵۴ ، محلسرا ، ۱۱۵) ۔
گھل گئے جیسے موم کی مریم
کیوں بڑھایا تھا دل جلوں سے تپاک