جو کوئی کچھ کہے پگھل جاوے
ہے وہ گلرو ہمارا موم کی ناک
جب ایسے دستور جاری ہوں تو مرد تنک مزاج اور موم کی ناک ہو تو عورت کی بڑی حق تلفی ہوتی ہے ۔
(۱۸۹۵ ، اسلام کی دنیاوی برکتیں ، ۲۴) ۔
بیچارے عوام تو موم کی ناک ہیں جدھر کسی نے پھیرا پھرگئے ۔
(۱۹۰۷ ، اجتہاد ، ۹۹) ۔
تمھارا تنہا رہنا ٹھیک نہیں ہے ہو بھی موم کی ناک جس نے جدھر چاہا موڑ دیا ۔
(۱۹۳۹ ، شمع ، ۲۳) ۔
ان کے خیال میں ۔۔۔۔۔ عورت صرف موم کی ناک یا دل بہلاوے کا سامان تھی ۔
(۱۹۹۵ ، قومی زبان ، کراچی ، جولائی : ۴۰) ۔