خدا شاہد ، ید بیضا ہے وو ہات
دلوں کو موم اَب کرتا ہے وہ ہات
تم لوگ بھی غضب ہو کہ دل پر یہ اختیار
شب موم کرلیا سحر آہن بنا دیا
اس نے بڑے ہی دل کو موم کردینے والے لہجے میں کہنا شروع کیا ۔
(۱۹۴۳ ، کھویا ہوا افق ، ۲۴) ۔
کون ہے جو ُگل بنائے آگ کو
موم پتھر کو کرے
موم دونوں کو کیا نالہء آتش ُخو نے
سنگ کو سنگ نہ آہن کو یہ آہن سمجھا
یہی وہ معیار تھا جس نے تیرو نشتر کو موم کردیا ۔
(۱۹۲۹ ، آمنہ کا لال ، ۱۱) ۔