حساب کرکے شبِ وصل وضع کرلیا
اب آج تو کوئی بوسہ علی الحساب ملے
بیٹی اب تم حساب کرو کتنے کا سب کپڑا ہوا .
( ۱۹۰۸، صبح زندگی ، ۱۹۲ )
اس زمانے میں (چار ہزار سے تین ہزار سال قبل مسیح ) . . . سنگریزوں کو آگے پیچھے کرکے حساب کیا جاتا تھا .
( ۱۹۸۴، ماڈل کمپیوٹر بنائیے ، ۱۰ )
جان باقی ہے اسے لے اور کر اپنا حساب
عشق کے دفتر میں کچھ میرا ہی فاضل ہوے گا
اماموں نے تصریح کی ہے کہ جس گناہ کو صغیرہ حساب کرتے ہیں ، بنظر شخص کے وہ کبیرہ ہوسکتا ہے .
( ۱۸۰۵، جامع الاخلاق ، ۱۳۵ )
بعد خط آنے کے حساب کیا تو میرے خواب دیکھنے کا وہ دن تھا جس دن آپ نے مجھے خط کیا .
( ۱۹۲۶، فغان آرزو ، ۱۴۰ )
اگر ظاہر کرو تو تم جو کچھ کہ بیچ نفوس یعنی بیچ دلوں تمھارے کے ہے یا چھپاؤ گے حساب کرے گا اللہ تم سے .
( ۱۸۹۲، فوائد النساء ، ۳۹ )