جو بادشاہاں کوں یہاں اپنے عہدے داران پاس تی حسب لینا ہے تیوں وہاں بی ـ ـ ـ جواب دینا ہے .
( ۱۶۳۵، سب رس ، ۲۶۹ )
ہے جلوہ گر صنم میں بہارِ عتاب آج
لینا ہے اس کے ناز و ادا کا حساب آج
یاں قدم چاہیے رکھیں گن کر
میر لے ہے کوئی حساب شتاب
لڑکے کو خیرات پر بھیجا جب وہ آیا تو اس سے حساب لیا .
( ۱۸۶۶، تہذیب الایمان (ترجمہ) ، ۴۵۱ )
قطرے قطرے کا لیا ہے تری نظروں نے حساب
بُوٹے بُوٹے سے تری شوخ ادا جا لپٹی