شہرزاد کو بلایا ، سکھ سیج پر آرام فرمایا .
( ۱۸۶۲ ، شبستانِ سرور ، ۳ : ۳۲ ) .
کُھّری چارپائئ پر بھی اس مزے سے سوتی ہوں کہ اس کے سکھ سیج پر نہ سوتی تھی .
(۱۹۱۰ ، راحت زمانی ، ۱۶۰ ) .
اب شہزادی نے گہنے کا صندوقچہ جو سکھ سیج کی پٹی کے نیچے دھرا تھا ، اٹھا سوار کے پاس آئی .
(۱۹۴۲ ، ہرن کا دل ، ۱۶ ) .