کہ فروز آ خواب میں رات کوں
دعا دے کے چومے مرے بات کوں
حظ اُٹھاوے اس سے جو شاہ و گدا
چاہیے دیوے مرے حق میں دعا
نہ کٹنتی ٹخ نہ ہوتی گر فقیری ساتھ اُلفت کے
ہمیں جب اُن نے گالی دی ہے تب ہم نے دعا دی ہے
آب داری تری شمشیر کی یہ کہتی ہے
پانی پی پی کے مرے دم کو دعا دے کوئی
اُس نے مسکرا کر پہلی مرتبہ مجھے دُعا دی ’’ جیتا رہ بیٹۓ جیتا رہ ‘‘ .
(۱۹۸۱ ، سفر در سفر ، ۲۱۱ ).