دُعا کرتے اُسے سب جگ ، جکوئی تیرا دعا گو ہے
ثنا کرتے اُسے عالم ، جکوئی تیرا ثنا خوں ہے
دیکھ تجھ میں جمالِ حق کا ظہور
ہیں دعا گو فلک پہ سارے ملک
جو دعا گو ہیں ترے ان کی دعائیں ہوں قبول
صبحِ جشنِ طرب افزا میں ہو دائمؑ خنداںِ
میں نے ... کہا ... منزل مراد تک ظفرِ علی خان) مسکرا دیے .
( ۱۹۸۱ ، آسماں کیسے کیسے ، ۱۸۸ )
آج تک دعاگو لوگوں سے کسی نے کچھ نہیں مانگا اور تم ان کے گلے کے کپڑے اُتارتے ہو .
( ۱۸۹۵ ، نجیب التواریخ (ق) ، ۲۲۶ ) .
بیگم - ’’ اور کچھ نہیں تو دعا گویوں میں تنخواہ ہو جائے گی .
( ۱۹۴۳ ، دلی کی چند عجیب ہستیاں ، ۱۰ ) .
رنڈیوں کو اربابِ نشاظ ، نقّال کو دُعا گو ، بادشاہ کو زندہ کرامات کہتے ہیں ، قلعہ و تخت کے ساتھ ... مبارک ملاتے ہیں .
( ۱۹۶۰ ، علم و عمل (ترجمہ) ، ۱ : ۲۰۹ ) .