شراب اس بھوت تند ہور تیز تھا
عجب آب وو آتش آمیز تھا
کریں ہیں زنا اور پیویں شراب
ستاویں ہیں ما باپ اپنے خراب
بہت سہی غمِ گیتی ، شراب کم کیا ہے
غلامِ ساقی کوثر ہوں ، مجھ کو غم کیا ہے
شراب نجس ہے ... اس کو خدا نے نجس اور عمل شیطان فرمایا ہے .
(۱۹۰۶ ، الحقوق و الفرائض ، ۱ : ۱۱۳)
اس میں شراب کی سی بو پائی جاتی ہے .
(۱۹۸۵ ، نامیاتی کیمیا (ظہیر احمد) ، ۲۰۵)