شراب ، نقل ، پیالہ لیو سب تو حاضر ہیں
چتر سجان میرا وو شراب خوار کہاں
کیا وعدۂ یزیدِ جفا جُو کا اعتبار
کاذب ، قمارباز ، منافق ، شراب خوار
ان لوگوں نے خواجہ کے اشعار کو دیکھ کر اور ان کو واقعی سمجھ کر خواجہ کو شراب خوار اور رند لکھا ہے .
(۱۹۰۹ ، حیات حافظ ، ۲۹)