وہ مشکیزہ گلے میں ڈال اور جان ہتھیلی پر رکھ ، دشمنوں کی صفیں چیرتا ہوا دریا میں گھوڑا جا ڈالتا ہے ۔
(۱۸۹۳ ، مقدمہء شعر و شاعری ، ۱۸۵) ۔
آخر ہم انہی لوگوں اور ان کے بال بچوں کی سلامتی کی خاطر ہی ہتھیلی پر جان رکھ کر عرصہء کار زار کو جا رہے ہیں ۔
(۱۹۶۵ ، بجنگ آمد ، ۶۱) ۔
تحریک کے کارکنوں نے جان ہتھیلی پر رکھ کر برطانوی راج کو ختم کر نے کے لیے کام کیا ۔
(۱۹۹۰ ، اکابرین تحریک پاکستان ، ۶۱۰) ۔