پھر کھجائے ہے ہتھیلی دیکھوں
سیم تن کون سا ہاتھ آتا ہے
ہتھیلی کھجائے تو کہتے ہیں روپیہ آتا ہے ۔
(۱۹۷۵ ، لغت کبیر ، ۱ ، ۲ : ۵۵۷) ۔
زیارت کے لیے آنے والے لوگ جی حضور جی حضور کہہ کر ہتھیلی کھجلا رہے تھے ۔
(۱۹۹۶ ، اردو نامہ ، لاہور ، فروری ، ۳۴) ۔
آپ اچھے خاصے سر کو چھلا ہوا کسیرو بنانے چلے ہیں کہ دیکھتے ہی ہتھیلی کھجلائے ، چانٹا مارنے کو جی چاہے ۔
(۱۸۷۷ ، توبتہ النصوح ، ۹۷) ۔