تروتازہ ہے اس سے گلزارِ خلق
وہ ابر کرم ہے ہوا دارِ خلق
جوں شاخ گل ہے فکر میں میری شکست کی
میرا گر اس چمن میں ہوا دار ہے کوئی
ہواداروں کی مٹی کو نہ یوں بیکار ہونا تھا
بگولا بن کے رستے میں نثارِ یار ہونا تھا
پھر وہ سوے چمن آتا ہے ، خدا خیر کرے
رنگ اڑتا ہے ، گلستاں کے ہوا داروں کا
جب دو آدمیوں میں یکیک ہو تو کوئی اس کا ہوا دار دخل نہ دے ۔
(۱۸۹۷ ، تاریخ ہندوستان ، ۴ : ۵۹۰) ۔
آج بھی سر سید کی عظمت کو ماننے والوں کے ساتھ ایسوں کی کمی نہیں جو ۔۔۔۔۔ ان کو انگریزوں کا پرستار اور تاج برطانیہ کا ہوا دار سمجھتے ہیں ۔
(۱۹۷۴ ، غالب شخص اور شاعر ، ۹۹) ۔
نواب سعادت علی خاں کے وقت میں ان کا ہوا دار رزیڈنٹ کی چوکڑی سے آگے نکل گیا ۔
(۱۹۵۱ ، کشکول ، ۳۳۲) ۔
صبح بادشاہ غسل کرتے ۔۔۔۔۔ ہوا دار کی مدد سے ہاتھی پر سوار ہوتے ۔
(۱۹۸۵ ، بہادر شاہ ظفر ، ۲۴۵) ۔
اُڑ گئے خاک ہو کتنے ہی ترے کوچے سے
باز آتے نہیں پر تیرے ہوا دار ہنوز
دیکھ کر تخت ہوادار کی تیرے خوبی
کہکشاں ابر کے دامن کا بنالے گھونگھٹ
وہ ہوا دار پر سوار ہو کر اپنی ماں کے سلام کو جاتا ہے ۔
(۱۸۴۸ ، تاریخ ممالک چین (ترجمہ) ، ۱ : ۱۲۰) ۔
وہ جب باہر بارگاہ سے نکلے اثر سے جادو کے بے ہوش ہوگئے ان کو ہوا دار پر ڈال کر ہر ایک راہی ہوا ۔
(۱۸۸۸ ، طلسم ہوش ربا ، ۳ : ۳۶۵) ۔
ثروت اور دولت بھی پائی ، نوجوانی میں ہوا دار میں سوار ہو کر نکلتے تھے ۔
(۱۹۲۹ ، تذکرۂ کاملان رام پور ، ۳۴۸) ۔
بہت پہلے قبل روایتی سواریاں ، شکرم اور بگھی اور فٹن اور ٹم ٹم اور ہوا دار تھیں ۔
(۱۹۷۱ ، صدق جدید ، دسمبر (انشائے ماجد یا لطائف ادب ، ۳۰۰)) ۔
نہ ہوا دار نہ پالکی نہ نالکی ، نہ سنہری سنگھوٹیوں والے دودھیا بیلوں سے جتے ہوئے رتھ ۔
(۱۹۸۴ ، زمیں اور فلک اور ، ۲۳) ۔
اور آپ تختِ ہوا دار پر سوار ہو کر روانہ ملک روم کے ہوئی ۔
(۱۷۹۲ ، عجائب القصص ، شاہ عالم ثانی (مجلس) ، ۱۹۹) ۔
جواہر نگار ہوا دار پر ایک آفتاب محشر سوار ۔۔۔۔۔ سیر کرتی چلی آتی ہے ۔
(۱۸۲۴ ، فسانہء عجائب ، ۴۷) ۔
سلیماں سوار ہوا دار تھا
جلو ریز ہر اک ہوا دار
چند باتیں کرکے ملکہ کو رخصت کیا ، آپ شام کو حکم دیا کہ ہوا دار لاؤ ہم بیٹی کی ملاقات کو جائیں گے ۔
(۱۹۰۲ ، طلسم نوخیز جمشیدی ، ۳ : ۵۵۸) ۔
کہار ہوا دار لے کر حاضر ہوئے بادشاہ سلامت سوار ہوئے ۔
(۲۰۰۳ ، دلی تھا جس کا نام ، ۴۲) ۔
ٹھنڈی سانسیں نہ بھرو کھوئی گئی گر بندوق
عملی تھی تمھیں لے دوں گی ہوا دار اصیل
[ ہوا + ف : دار ، داشتن = رکھنا ]