اتنے میں کہار ہوا سے باتیں کرتے زن سے نکل گئے اور یہ بیچارے سٹپٹا کر رہ گئے ۔
(۱۸۸۰ ، فسانہء آزاد ، ۱ : ۸۰) ۔
شکرموں اور اونٹوں کے عوض ریلوے ٹرینیں ہیں جو تخت سلیمان کی طرح ہوا پر اڑتی نہیں تو ہوا سے باتیں کرتی ہوئی چلی جاتی ہیں ۔
(۱۹۲۶ ، شرر ، مضامین ، ۱ ، ۳ : ۵۲) ۔
کار خلافت ہاؤس سے باہر نکلی اور ہوا سے باتیں کرنے لگی ۔
(۱۹۴۶ ، دید و شنید، ۳۷۰) ۔
ہم ہوا سے باتیں کرتے ہوئے اپنے فارم پر واپس پہنچ گئے ۔
(۱۹۸۴، سندھ اور نگاہ قدر شناس ، ۱۳۷) ۔
حاتم کے پاس ایک گھوڑا ہے ۔۔۔۔۔ ایسا چالاک کہ ہوا سے باتیں کرتا ہے ۔
(۱۸۰۳ ، گنج خوبی ، ۸۸) ۔
گھوڑیاں ہوا سے باتیں کرتی ہوئی زمین پر قدم ہی نہیں دھرتی تھیں معلوم ہوتا تھا کہ اب اڑیں اور اب اڑیں ۔
(۱۸۸۷ ، جام سرشار ، ۲۱) ۔
بچھیرا ۔۔۔۔۔ جب اپنے سوار کو پھینک نہیں سکا تو لے کر بھاگا اور ہوا سے باتیں کرنے لگا ۔
(۱۹۶۷ ، بزم خوش نفساں ، ۱۶۶) ۔
وہ گھوڑا دیکھنے میں خوبصورت ۔۔۔۔۔ ہوا سے باتیں کرنے والا اور تمام اچھی صفات رکھنے والا تھا ۔
(۱۹۸۵ ، مہا بھارت کتھن مالا ، ۲۲۳) ۔
اور علقمہ کا گھوڑا بغیر کسی کوڑے اور ڈانٹ کے ہوا سے باتیں کرتا ہوا نکل گیا ۔
(۲۰۰۰ ، مشرقی شعریات اور اردو تنقید کی روایت ، ۲۴) ۔
۴۔ مغرور ہونا ، گھمنڈ کرنا ؛ نخرے دکھانا ۔
(۲۰۰۰ ، مشرقی شعریات اور اردو تنقید کی روایت ، ۲۴) ۔
ادھر یہ خیال کہ اتنے دن رکھا ۔۔۔۔۔ روپیہ صرف کیا ، اودھر وہ لوگ ہوا سے باتیں کر رہے ہیں ، نا بھئی نا اس عذاب سے الگ تھلگ رہنا اچھا ۔
(۱۹۱۵ ، سجاد حسین ، طرح دار لونڈی ، ۳) ۔
کیوں کرنے لگے وہ مجھ گدا سے باتیں
زوروں پہ ہیں کرتے ہیں ہوا سے باتیں
ہوا سے وادی وحشت میں باتیں کرتے ہو
بھلا یہاں کوئی سنتا بھی ہے گلہ دل کا