نام اس کا صبا جو لیتی تھی میں
اس گل کو ہوا نہ دیتی تھی میں
ہوا بھی دیں گے نہ ہم دل کی بھول کر تم کو
مآل سونچ گئے ہیں نظر چرانے کا
میری یہ کوشش ہوا بھی اس کی میں ان کو نہ دوں
ان کو یہ کاوش رہیں گے دل ترا ہم دیکھ کر
سخت تاکید کر دی گئی کہ اس حادثے کی ہوا بھی نہ دی جائے ۔
(۱۹۷۵ ، بدلتا ہے رنگ آسماں ، ۲۹) ۔