ایک جوان لڑکی تھی اُسے میرے نکاح میں لایا اور اُس کا مہر سو دینار مقرر کیا ۔
(۱۸۵۳ ، گلستان (نظام الدین) ، ۲۷۷) ۔
ایک عورت کو میاں آزاد عقد نکاح میں لائے ۔
(۱۸۸۰ ، فسانہء آزاد ، ۲ : ۸۰) ۔
عورۃ کو تین اعتبار سے نکاح میں لایا جاتا ہے ، دین کے لحاظ سے ، مال کے اعتبار سے ، جمال کی حیثیت سے ۔
(۱۹۰۶ ، الحقوق والفرائض ، ۲ : ۱۸۸) ۔