'پرستہ' ظاہرا، پرستیدہ، اسم مفعول کا مخفف معلوم ہوتا ہے.
( ۱۸۷۲، عطر مجموعہ، ۱ : ۱۶۵ ).
'زید نے عمرو کو مارا، اس جملے میں عمرو مفعول ہے کیونکہ اس پر فعل واقع ہوا مگر اس فعل کے تعلق سے جو نام لے کر مفعول کو پکاریں یعنی مارا ہوا اس کو اسم مفعول کہتے ہیں.
( ۱۹۰۴، مصباح القواعد، ۹۱ ).