یہ سپاہی بیچارہ سات پان٘چ کُچھ نہیں جانتا.
( ۱۸۱۴ ، نورتن ، ۷۱ ).
رِندوں کو کُچھ غرض نہیں اس سات پان٘چ سے
زاہد رہیں شُمار میں روزِ حساب کے
آپ تو ایک بھولے آدمی ہیں دنیا کا سات پان٘چ کیا جانیں.
( ۱۹۰۰ ، ذات شریف ، ۱۱۰ ).
دو چار باتیں تُجھ سے تو کرتے پہ کیا کریں
ہم بُھولے سات پان٘چ تری بفت و ہشت سے
میں تو سِیدھی سادی آدمی تھی کُچھ سات پان٘چ نہ جانتی تھی.
( ۱۹۱۱ ، قِصّۂ مہر افروز ، ۷۲ ).