رِند اگر وہ رُوئے انور سے اُلٹ دیوے نقاب
سات پردوں میں چُھپا وے من٘ہ کو یہ شرمائے شمع
پا کے میرے دِیدۂ بیدار کو مُشتاقِ دید
سات پردوں میں چُھپاتا ہے شبیہہِ یار خواب
جبکہ لڑکی کی صوت شکل سات پردوں میں چھپائی جائے نکاح کا پیام کون دے.
( ۱۹۳۶ ، راشد الخیری گردابِ حیات ، ۵۳ ).