خدا جانتا ہے کہ سات سمندر پار اگر میرا بچہ ایسا رونا ہوتا تو میں کھڑے کھڑۓ اس کی ٹانگیں چیر کر پھن٘گ دیتی.
( ۱۹۰۰، خوشید بہو ، ۵۳ ).
یہ دیکھ کے دل خوش ہوتا ہے کہ ان کے زورِ طبع نے سات سمندر پار کس برقی طاقت سے اثر ڈالا کہ یورپی بھی ان کے شیدائی ہو گئے.
( ۱۹۰۳ ، چراغِ دہلی ، ۲۹ ).
شہزادوں کو جان جو کھوں میں ڈال کے سات سمندر پار وہاں پہنچنا ہوتا تھا.
( ۱۹۸۴ ، زمیں اور فلک اور ، ۱۳ ).