مقدر آزمانا ، توکل یا تقدیر کے بھروسے پر کوئی کام کرنا۔
آپ کو پہونچائیں واں تک اس میں ہونی ہو سو ہو
آج ہم بھی آزمائیں اے دل مضطر نصیب
(۱۸۴۵ ، کلیات ظفر ، ۱ : ۶۹)۔
افلاس بھی ، مرض بھی ، بڑھاپا بھی ، ضعف بھی
کیا جا کے اب نصیب کہیں آزمائیں ہم
(۱۹۳۲ ، ریاض رضواں ، ۱۷۵)۔
نصیب آزمانے کے دن آرہے ہیں
قریب ان کے آنے کے دن آرہے ہیں
(۱۹۴۱ ، نقش فریادی ، ۱۱۱)۔
اہم اطلاع
اردو لغت بائیس ہزار صفحوں پر مشتمل ، دو لاکھ چونسٹھ ہزار الفاظ کا ذخیرہ ہے . اسے اردو زبان کے جیّد اساتذہ نے 52 سال کی عرق ریزی سے مرتب کیا ہے .
زیر نظر ویب سائٹ انسانی کاوش ہے لہذہ اغلاط کے امکانات سے مبرا نہيں ، آپ سے التماس ہے کہ اغلاط کی نشان دہی میں ہماری معاونت فرمائیں .
نشان دہی کے لیے ہماری ویب سائٹ پر رابطہ کے ان باکس میں اپنی رائے سے آگاہ کریں .