کہتے ہیں بہشت نصیب نفس کا ہے ہور تن کا ہے ہور عشق نصیب جیو کا ہے۔
(۱۶۰۳ ، شرح تمہیدات ہمدانی (ترجمہ) ، ۱۷۶)۔
یا ابن رسول اﷲ جاتا ہوں لیکن یہ مجھے گمان ہے کہ پھر دیدار فائض الانوار تیرا میرے نصیب نہ ہوئے۔
(۱۷۳۲ ، کربل کتھا ، ۱۰۶)۔
جسے نصیب ہو روزِ سیاہ میرا سا
وہ شخص دن نہ کہے رات کو تو کیوں کر ہو
مسعود سا وائس چانسلر مسلم یونی ورسٹی کو کبھی نصیب ہوا تھا نہ شاید آئندہ ملے۔
(۱۹۳۵ ، چند ہم عصر ، ۱۷۲)۔
اس تقابل سے اب ساری بزم کو اس روش جوش کا لطف نصیب ہوگیا۔
(۱۹۹۲ ، نگار ، کراچی ، ستمبر ، ۶۶)۔