یار سے جو رقیب لڑتے ہیں
یہ ہمارے نصیب لڑتے ہیں
یار کا کھیل ہوا لڑگئے عاشق کے نصیب
غیر بولا جو فراموش تو میں یاد آیا
نہ چھوٹتے قدم ان کے نصیب لڑ جاتا
گلی میں یار کے لاشا جو اپنا گڑ جاتا
اب اور کہاں جائیں ہمیں شوک بڑا ہے
کیا جانے نصیب اپنا کہاں آج لڑا ہے