جہاں حسن ہے آتش افروز عشق
وہاں گرم جوشی میں ہے سوز عشق
اس تارپیڈو کے اندرون . . . تھوڑی سی مقدار آتش افروز با رود کی بھی ہوتی ہے.
(۱۹۶۸، کیمیاوی سامان حرب ، ۷۳).
آتش افروز مری فکر میں پھرتے ہیں پھریں
کیا ضرر شعلۂ جوّالہ کی سرتابی سے
اسم کیفیت : آتش افروزی
نہ پوچھو گرمی شوق ثنا کی آتش افروزی
بنایا ماہ دست عجز شعلہ شمع فکرت کا
جناب کلکٹر صاحب . . . ابواب فساد و آتش افروزی اس ضمن میں بحکم خاص بند فر مادیں.
( ۱۹۶۸ ، ہاؤسنگ سو سائٹی ، ۱۶).
[ آتش + ف : افروز ، افروختن ( = روشن کرنا ) سے ]