اگر چہ عاشقوں کا دل ہے آٹش خانۂ حسرت
خیال یار سیں گلزار ابراہیم کرتے ہیں
قبر میں جو مشتعل سوز غم جانا نہ ہے
گنبد مرقد مر گویا کہ آٹش خانہ ہے
نہ گرمی میں تہ خانے بنانے پڑتے نہ سردی میں آتش خانے روشن کرنے پڑتے.
(۱۸۸۰، نیر نگ خیال ، ۱ : ۲۲).
میں اور میچل آتش خانہ کے پاس بیٹھے.
(۱۹۱۳، دوار کا پرشاد افق ، نیرنگ فرنگ ، ۱۶۸).
۴. آتش پرستوں کا عبادت خانہ جہاں ہمہ وقت آگ روشن رہتی ہے ، آتش کدہ.
( فرہنگ آصفیہ ، ۱ : ۱۰۵ ) ؛ مہذب اللغات ، ۲ : ۹).