حاتم میری خاطر آپ سے آپ چلا آیا ہے.
(۱۸۰۲ ، باغ و بہار ، ۷۱)
ہو گیا عشق و محبت کا اثر آپ سے آپ
آپ ہی آپ اُدھر اور اِدھر آپ سے آپ
مجھ سے اب صاف بھی ہو جایو ہیں یا آپ سے آپ
جس طرح ہے تری خاطر مین غبار آپ سے آپ
بے ابھی رات کہاں جائے ہے اے ماہ لقا
بول اٹھتا ہے یو نہیں مرغ سحر آپ سے آپ