آپ سے ہم گزر گئے کب کے
کیا ہے ظاہر میں گوسفر نہ کیا
جو آپ سے گزرا ہے پہنچا ہے وہی تجھ تک
جو آپ کو بھولا ہے اس نے تجھے جانا ہے
کس کے گھر میں اگر بے طلب ہی جانا تھا
گزر کے آپ سے پھر آپ میں نہ آنا تھا
اتنا آپ سے نہ گزر جاؤ ذرا سر کار دربار کا لحاظ رکھو.
(۱۹۲۴ ، نوراللغات ، ۱ : ۵۷).